پولیس اسٹیشن تو ماڈل ہو گے لیکن عملہ کا رویہ؟
پولیس اسٹیشن کو
ماڈل پولیس اسٹیشن کا نام تو دے دیا لیکن عملہ کا رویہ تبدیل نہ
ہوا. پنجاب پولیس
تھانہ کلچر میں تبدیل لیکن عملہ کے رویہ میں تبدیلی نہ آنا ایک؟ نشان ہے. پنجاب
حکومت یا اعلیٰ حکومتی ادارے ایک قانون تو نافذ کر دیتے ہیں لیکن ان پر عمل ہو گا
یا نہیں اسے دیکھنا تو دور کی بات سوچا بھی کبھی نہیں ہو گا. ہماری پنجاب پولیس اس
طرح کے بے شمار واقعات سے بھری پڑی ہے. ایک سیاستدان تهانہ میں جاتا ہے تو تهانہ
کا عملہ اسے کہتا ہے کہ جی آپ کو دوبارہ یہاں آنے کی ضرورت نہیں بس فون کر دیا
کریں آپ کا کام ہو جائے گا. لیکن ایک غریب آدمی اپنے شناختی کارڈ گم ہونے کی رپٹ
درج کروانے جاتا ہے تو جب تک اس کی جیب میں 500 یا 1000 کا نوٹ نہ ہوا اس کی رپٹ
درج نہیں ہو گیا سیدھا انکار بھی نہیں کرتے لیکن اس غریب کو اتنے چکر لگانے پڑتے
ہیں کہ وہ خود ہی پیسے دینے پر مجبور ہو جاتا ہے .کیا قانون نافذ کرنے والے ادارے
صرف قانون ہی نافذ کرتے ہیں؟ اگر قانون ہی نافذ کرتے ہیں تو کوئی ایسا
ادارہ بهی ہو کہ وہ نافذ کیے ہوئے قانون پر عمل درآمد کروا سکے.
پولیس تھانہ کے
عملہ میں دوران تفتیش ایسی زبان استعمال کی جاتی ہے کہ"سبحا اللہ".
پنجاب پولیس کے
واقعات ایسے ہیں کہ شرم سے سر اٹھانے کو جی نہیں کرتا. عید کے موقع پر پنجاب پولیس
کا ایک اہلکار بکرا منڈی جانور خریدنے گیا ریٹ فکس نہ ہونے پر اس نے سب بکرے کھول
دیے بکرے باگ کر ریلوے ٹریک پر چلے گئے دوسری طرف سے ٹرین بھی آ گئ. بیوپاروں کا
لاکهوں کا نقصان ہوئ . ملتان میں ایک لڑکی نے خودسوزی کر لی جب وجہ سامنے آئی تو
پتا چلا کہ پولیس اہلکار ہی اس لڑکی کی عزت لوٹا کرتے تهے . ملتان کے شہر کا ایک
اور واقعہ ایک شخص نے پٹواری اور پولیس کے عملہ سے تنگ آ کر خو کو آگ لگا لی وہ
بھی 2 دن بعد خالق حقیقی سے جا ملا. چوری، ڈکیتی یا لڑائی جیسے واقعات میں پولیس
اس وقت پہنچتی ہے جب غلط ارادہ رکھنے والا اپنا کام پورا نہ کر لے.( انصاف کہا ہے)
کسی کے ساتھ ہونے
والی زیادتی کے بعد وزیر اعلیٰ تو پہچ جاتے ہیں لیکن اس طرح کے ہزاروں واقعات ہونے
کے بعد بھی وزیر اعلیٰ پنجاب اس پر کنٹرول نہیں کر سکے. جیسے دنیا ترقی کی راہ میں
گامزن ہے ویسے ہماری پنجاب پولیس تنزلی کی راہ پر....یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے
کہ ہماری جان و مال کی حفاظت کرنے والا ادارہ پیسوں کی یا کسی پریشر کی زرد میں
آکر ہماری جان بھی لے سکتا ہے اور ایسا ہو بھی چوکا ہے لاہور ماڈل ٹاؤن میں پولیس
کی عوام پر اندھا دھند فائرنگ، دھرنے کے دوران لوگوں پر شیلنگ اور IDPS پر لاٹھی
چارج جیسے واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے. لہٰذا ہمارے اعلیٰ حکمرانوں کو اس چیز پر
غور کرنا چاہیے.
تحریر:
محمد عمر چوہدری سوسائٹی فار ہیومن رائٹس ( خبریں گروپ )
خانیوال
0 Comment to " "
Post a Comment